اپنی زندگی میں صبر،برداشت اور فعالیت کیسے پیدا کریں؟
عام طور پر مذہبی طبقہ قرآن کی آیت کا ترجمہ کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‘‘۔ ایک دفعہ جمعہ کی نماز کے خطبہ میں قاری صاحب نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی اور اس کاترجمہ بھی بتایا کہ’’ اللہ تعالی صرف صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اس کے بعد میرے ذہن میں تین سوالات پیدا ہوئے۔ پہلا سوال تو یہ تھا کہ اگر اللہ تعالی نے سب انسانوں کو پیدا کیا تو کیا وجہ ہے کہ اللہ تعالی صرف صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ؟ دوسرا سوال یہ پیدا ہواآخر وہ کیا وجہ ہے کہ کوئی انسان بے صبری کی کیفیت میں چلا جاتا ہے اور اللہ تعالی سے دور ہو جاتا ہے؟ تیسرا سوال یہ پیدا ہوا کہ بے صبر انسان کے اندر صبر کا مادہ کیسے پیدا کیا جائے؟
چونکہ میں انگریزی نظام تعلیم سے تعلیم یافتہ تھا لہٰذا قاری صاحب کی دی گئی ہدایات کا زیادہ اثر نہ ہو سکا۔ میں نے انٹر نیٹ اور کتابوں کی چھان بین شروع کی اور وہاں مجھے صبر ، حوصلہ اور برداشت پیدا کرنے کچھ طریقے ملے جن پر عمل کر کے میں نتائج حاصل کیے ۔یہ عوامل درج ذیل ہیں:
1۔ صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں:
جلدی سونا اور جلدی اٹھنا ہمیشہ سے ایک اچھی عادت رہی ہے اور انگریزی کا ایک مشہور محاورہ عموما ً استعمال کیا جاتا ہے “Early to Bed, Early to Rise Makes A Man Healthy, Wealthy and Wise”اس فقرہ میں Wiseیعنی ذہین ہونے کا سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ جو لو گ صبح جلدی اٹھتے ہیں وہ عموماً ذہین ہوتے ہیں ۔ صبح اٹھنے کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ آپ کی سوچ کے اندر ذہانت آ جاتی ہے ، سستی اور کاہلی دور ہو جاتی ہے اور جس کی بدولت آپ اپنے دن کے وقت کو بہترین استعمال کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
2۔اٹھنے کے بعد پہلے پندرہ منٹ کا استعمال:
صبح جلدی اٹھنے کے بعد پہلے پندرہ منٹ میں آپ ایسے کاموں کو سو چ لیں جن کی ترجیحات زیادہ ہیں یعنی وہ کام Priority پر ہیں۔ اس کے لئے سب سے بہترین چیز صبح فجر کی نماز ہے جس میں آپ ان کاموں کا نقشہ اپنے ذہن میں کھینچ کر خدا کے سامنے سجدہ بسجود ہو کر دعا بھی مانگتے ہیں اور ان کاموں میں کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ یہ پندرہ سے بیس منٹ آپ کی عملی زندگی میں بہت حیران کن تبدیلی لے کر آتے ہیں اور وہ تبدیلی یہ ہے کہ پورے دن آپ کے سامنے کوئی Unmanage Activityنہیں آتی۔ آپ کی تمام سرگرمیاں طے شدہ ایجنڈے کے مطابق ہوتی ہیں اور آپ کے ذہن کسی انہونی کیفیت کا دباؤ نہیں ہوتا۔ اس طرح آپ کی کام کرنے کی رفتار جس کو Performancبھی کہتے ہیں وہ بڑھ جاتی ہے۔ صبح کی نماز کا وقت ایک طرح سے آپ کو Proactiveیعنی فعال بنا دیتا ہے۔
3۔ ورزش کی عادت اور خوراک کا متوازن ہونا:
انسان کی ذہنی نشوونما کے لئے ورزش کا کرنا بہت ضروری ہے۔ ورزش کرنے سے انسان کی Working Capacityمیں اضافہ ہو جاتا ہے اور انسان اپنے آپ کو چست اور تروتازہ محسوس کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متوازن خوراک کا بھی انتظام کریں۔ آج کل پیزا، برگر وغیرہ جیسی خوراک سے پرہیز کریں اور دیسی گھی اور مکھن وغیرہ کے استعمال سے آپ کے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے ان کا استعمال ضروری ہے۔
4۔ دفتر یا کام پر پندرہ منٹ پہلے پہنچنا:
یہ بہت ضروری ہے کہ آپ دفتری اوقات میں پندرہ منٹ پہلے پہنچنے کی عادت ڈالیں ۔ آپ یہ محسوس کریں گے کہ آپ کے اندر Confidence Levelزیادہ ہوگا۔ دفتر پہنچتے ساتھ ہی باقی ساتھیوں کے پہنچنے سے قبل ہی آپ وہ کام جو آپ نے صبح اٹھنے کے بعد پلان کیے ہیں ان کو زیر عمل لے آئیں۔ آپ دیکھیں گے جو کام پورے دن میں مکمل نہیں ہوتے تھے وہ کام آپ First Half of the Office Timingsمیں ہی مکمل کر لیتے ہیں اور کوئی ذہنی دباؤ یا Misplannedچیز آپ کے سامنے نہیں آتی۔ Second Half کے اندر آپ نہ صرف First Halfکے نتائج کو سمیٹیں بلکہ اگلے دن کے کاموں کو بھی پلان کریں تا کہ آئندہ کل میں کوئی ڈپریشن پیدا نہ ہو۔
5۔اپنی ترجیحات کو طے کرنا:
بہت ضروری ہے کہ جس طرح دفتر کے کاموں کو طے کیا جاتا ہے۔ عین اسی طرح گھر کے کاموں کو بھی طے کیجیے۔ تھوڑے وقت میں زیادہ کام کرنے کی حکمت عملی بنائیے۔ ہو سکتا ہے کسی دن گھر کے کام ضروری ہوں تو پہلے ان کو کیجیے اور ہو سکتا ہے کہ کسی دن دفتر کا کام زیادہ ضروری ہوتو اس کو وقت ذیادہ دیجیے ۔ روزانہ کی بنیاد پر اپنی ذہن اور جسم کو سکون دینے کا وقت ضرور مقرر کریں۔ اپنی انرجی یا توانائی کو ضائع نہ کیجیے۔ آ پ کی توانائی کا مصرف سب سے پہلے آپ کی پروفیشنل سرگرمی ہے ، اس کے بعد آپ کی فیملی ہے ، اس کے بعد آپ کی اپنی ذات ہے ، اس کے بعد آپ کا روحانی تعلق یعنی مذہب ہے۔
Non-Productiveسرگرمیوں کو زندگی سے ایک ایک کر کے علیحدہ کرتے جائیں۔ ایسے دوست جو آپ کا وقت ضائع کرتے ہیں اور آپ کی زندگی کے مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہیں ان کو بہترین طریقے سے زندگی سے علیحدہ کر دیں۔ دفتر کے بعد گھر کی سرگرمیوں پر توجہ دیں اور خاندانی مسائل کو حل کریں بجائے اس کے کہ ان سے صرف نظر کے اپنے وقت کو دوستوں میں ضائع کریں۔ جن چیزوں کو طے کر لیں ان پر عمل پیرا ہو جائیں۔
6۔ رات جلدی سونے کی عادت ڈالیں:
یہ بہت ضروری ہے کہ رات کو جلد سویا جائے تا کہ صبح جلد اٹھا جائے ۔ کم از کم چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس طرح کرنے سے آپ اپنی پوری توانائی کے ساتھ صبح اٹھیں گے اور طے شدہ امور کو انجام دینا شروع کر دیں گے۔ تہجد کے وقت پر اٹھنا اور غورو فکر کرنے کا عمل بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ اس وقت آپ کے دماغ پر اللہ کی طرف سے ایسے Signalsپڑتے ہیں جس سے آپ Innovativeیا کوئی نیا کام یا کسی مسئلے کے نئے حل یا آگے آنے والی زندگی کی حکمت عملی بنانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
یہ کم سے کم چیزیں ہیں جو آپ کے اندر آپ کی عملی زندگی میں صبر کی مقدار اور حوصلہ کی مقدار کو بڑھا دیتی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر اس شیڈول پر عمل کرنے سے نہ صرف اپنی کی Present Conditionبہتر ہوتی جائے گی بلکہ آپ اپنے Future Aspectsکو بھی دیکھنے کے قابل ہوتے جائیں گے۔ ہمارے ایک بزرگ ہیں انہوں نے ایک بہت ہی مفید مشورہ دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ جو شخص اپنے حال کو نہیں بدل سکتا ، اس سے یہ توقع لگانا کہ وہ مستقبل کو بدل دے گا محض ایک خام خیالی ہے۔ یہ زندگی جو ہمیں ایک ہی بار ملی ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس کو ضائع نہ کریں بلکہ اس کو استعمال کریں۔ روزانہ کی بنیاد پراس شیڈول پر عمل کرنے سے آپ پر کائنات کے وہ دریچے کھل جائیں گے جو آپ نے کبھی سوچے بھی نہ ہوں گے ۔
اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔