• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
ہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزادہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزادہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزادہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزاد
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

ہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزاد

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • ہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزاد
انسانی منشور، خطبہ حجتہ الوداع — تحریر: ڈاکٹرحافظ محمد ثانی
مئی 28, 2017
ہم کیسے بھول جاتے ہیں؟ — تحریر: صاحبزادہ محمد امانت رسول
مئی 29, 2017
Show all

ہمیں سکون کیوں نہیں ملتا ؟ — تحریر: کاشف شہزاد

شکر گزاری اور برداشت دوایسی چیزیں ہیں جو ہمیں معاشرے میں بہت ہی کم دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ جس ماحول میں ہم پروان چڑھتے ہیں اس میں تو یہ موجود ہی نہیں ہوتیں ۔ چونکہ ہم نے بچپن سے انہیں محسوس ہی نہیں کیا ہوتا اس لئے ہمیں ان کی کمی بھی محسوس نہیں ہوتی ۔ ہم غیر ارادی طور پر نا شکری اور عدم برداشت کواپنی فطرت سمجھ بیٹھتے ہیں بلکہ معاشرے کا لازمی جزو گردانتے ہیں ۔ گلہ اور شکوہ کرنا ہماری فطرت کی حد تک عادت بن جاتی ہے ۔ ہماری یہ سوچ ہے کے گلہ تو اپنوں کے ساتھ ہی ہوتا ہے نا ۔ میں کسی کو اس کا قصور وار نہیں ٹھہرا رہا بلکہ یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ یہ وہ چیزیں ہیں جو ہمارے ساتھ جوان ہوتی ہیں اور ہمارے مزاج کا حصہ بن جاتی ہیں ۔

ہم اگر کوئی اچھی یا مثبت چیز /بندہ دیکھیں بھی تو بلا جھجھک اس کا انکار کر دیتے ہیں اور زندگی میں کئی مواقع اسی طرح گنوا دیتے ہیں کیونکہ  موقع ضروری نہیں کہ مثبت شکل میں آئے یہ اکثر آتا ہے لیکن ہم اپنے اندر اتنے منفی ہوتے ہیں کے کبھی نظر ہی نہیں آتا اور پھر ساری زندگی گلہ کرتے رہتے ہیں کہ ہمیں تو مواقع نہیں ملے اس لیے ترقی نہیں ہوئی ۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی فرماتا ہے اگر تم میر ی نعمتوں کا شکر کرو گے تو میں تمھیں اور دوں گا اور اگر نا شکری کرو گے تو وہ بھی چھن جائیں گی ۔ ہم تو کھلم کھلا اس فرمان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔ جو ہمارے پاس ہوتا ہے اس کا شکر ادا نہیں کرتے اور جو نہیں ہوتا اس کی خواھش کو ضد کی حد تک پال لیتے ہیں اور کہتے ہیں سکون نہیں ہے زندگی میں ۔ میرے استاد واصف علی واصف رح فرماتے ہیں اگر تمہاری خواھش تمھارے حاصل سے زیادہ ہے تو سکون نہیں ہو گا ۔ سکون تبھی ملے گا جب آپ کی خواہش اور حاصل برابر ہون گے ہم خواہش کے پیچھے اتنے جنونی ہو گئے ہیں کہ حاصل کا شکر ادا کرنے کی فرصت ہی نہیں ملتی جس کے نتیجے میں ہمارے حاصل میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے اور ہم چونکہ پہلے ہی خواہش کا پیچھا کر رہے ہوتے ہیں جب حاصل میں کمی دیکھتے ہیں تو رب سے شکایات بھی کرنے لگتے ہیں اور رب کی مخلوق کے لیے برداشت بھی ختم ہو جاتی ہے اور یوں یہ دنیا ہمارے لیے کسی گرداب سے کم نہیں ہوتی ۔ برداشت ختم ہونے کی ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں ہر بندے کی ذات پہ انگلی اٹھانے کی عادت ہے ۔ ہم میں اگر کوئی اچھی عادت یا بات آ گئی ہے تو ہم چاہتے ہیں کے دوسرے بندے میں بھی یہ ہونی چاہئیے (دوسرے لفظوں میں اسے ظرف بھی کہتے ہیں) ہم یہ نہیں سوچتے کے ہو سکتا ہے اس میں کوئی اور اچھی بات یا عادت ہو جو ہم میں نہیں ہے ۔
صبح اٹھتے ہی اپنی زندگی کا، اپنے گھر والوں کا، اپنے دوستوں کا، کھانے پینے کا، اپنی صحت کا، اپنے کاروبار /نوکری کا، شام کو گھر لوٹنے کا اور اپنے گھر اور گھر والوں کے سلامت اور صحت مند ہونے کا اور رات کو سونے تک اگر ہم صرف ان چیزوں کا ہی شکر ادا کریں تو یہ کیسے ممکن ہے ہمارا رب، جس نے ہمیں پیدا کیا اور ساری نعمتیں دیں، اپنا وعدہ پورا نہ کرے ۔اس کے بعد اگر ہم اس کی مخلوق کو برداشت کرنے کی کوشش کرنے لگ جائیں تو زندگی سکون کا دوسرا نام بن جاتی ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کے وہ ہمیں اپنی زندگی کے ہر لمحہ کا شکر ادا کرنے کی توفیق دے اور اپنے بندوں کو (جیسے وہ ہیں) برداشت کرنے کی ہمّت دے ۔ وہ توفیق دے تو سب ممکن ہے اس کا فضل ہو تو کچھ بعید نہیں ۔ 

مناظر: 305
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 8, 2022

حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ