تمام تعریف اللہ تعالی کے لئے ہے، ہم اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں اور اسی سے اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں اور اسی کی جناب میں ہم توبہ کرتے ہیں، اور ہم اپنے نفس کی شرارتوں اور اعمال کی برائیوں سے اللہ جل شانہ کی پناہ چاہتے ہیں، جس کو اللہ تعالی ہدایت عطا کرے اس کوکوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جس کو وہ گمراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
اللہ کے بندو:میں تم کو وصیت کرتا ہوں اللہ تعالی سے ڈرنے کی اور تمہیں آمادہ کرتا ہوں اس کی اطاعت پر اور میں بہتر بات حمد وثنا سے اپنے کلام کا افتتاح کرتا ہوں۔
حمد وثناء کے بعد لوگو میری بات سنوتمہیں زندگی ملے گی، میں آج تم لوگوں سے صاف صاف باتیں کروں گا، اس لئے کہ میں سمجھتا ہوں کہ میں اور آپ لوگ میرے اس سال کے بعد میر اس مقام پر آئندہ کبھی باہم جمع نہ ہو سکیں گے یعنی میرا وصال ہو جائے گا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح دجال کا طویل ذکر فرمایا، اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے جس نبی کو معبوث فرمایا ، اس نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا، چنانچہ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ا س سے ڈرایا، اسی طرح ان کے بعد آنے والے تمام انبیاء علیہم السلام نے اپنی امت کو اس سے خوف دلایا ، بلا شبہ وہ تمہارے درمیان نکلے گا ، پس تم پر اس کی کوئی حالت مخفی نہ رہے، پس پوشیدہ نہ رہے تم پر یہ بات کہ وہ دائیں آنکھ سے کانا ہو گا، گویا کہ وہ آنکھ گردش کرنے والا انگور کا دانہ ہے خبردار: تم پر اس کی کوئی حالت مخفی نہ رہے۔ اس کے بعد دو مرتبہ تاکید فرمائی کہ یہ بات پوشیدہ نہ رہے کہ تمہارا پروردگار کانا نہیں ہے۔
لوگو: آج کون سا دن ہے ؟ تمام حاضرین نے جواب دیا یوم محترم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کونسا شہر ہے؟ سب نے کہا بلد محترم۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کونسا مہینہ ہے ؟ سب نے کہا یہ ماہ محترم ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلا شبہ تمہارے خون اور تمہارے مال، تمہاری عزتیں، تمہارے ابدان اور تمہاری اولاد باہم ایک دوسرے کے لئے محترم ہیں یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو اسی طرح جیسے تمہارا آج کا دن تمہارے اس مہینہ میں تمہارے اس اس شہر میں واجب الاحترام ہے بلاشبہ تم عنقریب اپنے رب سے جاملوگے پھر وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں باز پرس کرے گا۔
سنو: میں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے جواباً عرض کیا ، ہاں پہنچا دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ گواہ رہ۔
جس شخص کے پاس کسی کی امانت ہواسے چاہیے کہ اس کی امانت ادا کرے، قرض ادا کیا جائے، عاریتاً لی ہوئی چیز واپس کی جائے، دودھ کے لئے ہدیہ کی ہوئی اونٹنی دودھسے استفادہ کے بعد واپس لوٹائی جائے، اور ضامن ضمانت کا ذمہ دار ہے۔
خبردار: تمام امور جاہلیت میرے ان قدموں کے نیچے پامال ہیں ، اور ہر سودی معاملہ کالعدم ہے، اور تمہیں اپنی اصل پونجی لینے کا حق ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر کوئی ظلم کیا جائے گا، اللہ تعالی نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ سودی معاملہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور جو سود میرے چچا حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ بن عبدالمطلب کا وصول طلب ہے سب سے پہلے میں وہ تمام کا تمام ختم کرتا ہوں ، اور عہد جاہلیت کے خون بہا ساقط ہیں اور جو قصاص جاہلیت اپنے خاندان کا وصول طلب ہے، یعنی ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب کا خون بہاء سب سے پہلے میں ان سے دستبردار ہوتا ہوں ان کے خون کا انتقام نہیں لیا جائے گا جو کہ قبیلہ بنو لیث میں زیر پرورش تھے ، کہ قبیلہ ہذیل کے آدمیوں نے ان کو قتل کر دیا۔
اور تمام آثار جاہلیت، خون بہاء ، پانی اور کسی کی طرف مال کا جھوٹا دعویٰ سب میرے ان دونوں قدموں کے نیچے پامال ہیں۔ البتہ بیت اللہ شریف کی تولیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت کا منصب برقرار رہے گا، اور قتل عمد پر قصاص ہے اور شبہ عمد جو لاٹھی یا پتھر سے قتل کیا جائے ، اس میں سو اونٹ کی دیت ہے پس جس نے تعدی کی وہ اہل جاہلیت میں سے ہے، سنو: کیا میں نے پیغام الہی پہنچا دیا؟ اے اللہ گواہ رہ۔
اے جماعت قریش: یہ نہ ہو کہ قیامت میں تم دنیا کا بوجھ اپنی گردنوں پر اٹھا کر لاؤ اور لوگ سامان آخرت لے کر آئیں۔ میں اللہ تعالی کے مقابلے میں تمہارے کچھ کام نہ آ سکوں گا۔
اے قریشیو: اللہ تعالی نے تم کو جاہلیت کی نخوت اور غرور نسبت سے پاک کر دیا ہے۔
لوگو: رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے سب کے سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہو اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی۔
اے لوگو: ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت آدم و حوا سے پیدا کیا ہے اور تمہیں مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تا کہ تم ایک دوسرے کو پہنچانو، اللہ تعالی کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ باعزت شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ خدا ترس ہے، بلا شبہ اللہ تعالی بڑا دانا اور بڑاباخبر ہے، نہ کسی عربی کو عجمی پر برتری حاصل ہے اور نہ کوئی عجمی کسی عربی پر فضیلت رکھتا ہے، نہ سیاہ فام سرخ فام پر فوقیت رکھتا ہے نہ سرخ فام سیاہ فام پر، فضیلت اور برتری کا معیار صرف تقوی پر ہے، کیا میں نے پیغام الہی پہنچا دیا ؟ اے اللہ تو گواہ رہ، حاضرین نے جواب دیا : ہاں۔
لوگو: حقیقت یہ ہے کہ شیطان قطعی مایوس ہو چکا ہے اس بات سے کہ کبھی اس کی تمہاری اس سر زمین عرب میں پرستش کی جائے لیکن وہ اس بات پر راضی ہے کہ عبادت کے سوا دوسرے ان اعمال میں اس کی اطاعت کی جائے جن کو تم گناہ کے اعتبار سے معمولی خیال کرتے ہو اپنے دین کے معاملہ میں اس سے چوکنا رہو۔
لوگو: امن کے مہینہ کو ہٹا کر آگے پیچھے کر دینا کفر میں اضافہ کرتا ہے اس سے کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں کہ ایک سال تو اس مہینے کو حلال سمجھ لیتے ہیں اور دوسرے سال حرام ، تا کہ ادب کے مہینوں میں جو دا نے مقرر کئے ہیں گنتی پوری کرلیں، پس اس طرح جسے اللہ نے حرام کیا ہے اس کو حلال کرتے ہیں اور جسے اللہ نے حلال کیا ہے اسے حرام کر لیتے ہیں چنانچہ وہ ایک سال ماہ صفر کو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے سال حرام اور ماہ محرم کو ایک سال حرام سمجھتے ہیں اور دوسرے سال حلال۔
زمانہ چکر کاٹ کر اسی ہیئت پر آ گیا ہے جس ہیئت پر کہ اسے اللہ تعالی نے آسمان و زمین کی تخلیق کے دن بنایا تھا اور اللہ تعالی کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے جن کا ذکر کتاب اللہ میں ہے، آسمان و زمین کی پیدائش کے وقت سے، ان میں چار مہینہ محترم ہیں تین یکے بعد دیگرے ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم ہیں ، اور ایک الگ رجب ہے جو جمادی اور شعبان کے درمیان میں ہے، یعنی دین قبم ہے، پس آپس میں ایک دوسرے پر ظلم مت کرو، سنو کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ؟ اے اللہ گواہ رہ۔
اے لوگو: تمہاری بیویوں کا تمہارے ذمہ حق ہے اور تمہارا ان پر حق ہے، تمہارے حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارا فرش تمہارے غیر سے نہ رندوائیں بالخصوص جن کو تم برا سمجھتے ہو یہ قید اضافی ہے اور کسی ایسے شخص کو تمہارے گھر میں داخل نہ ہونے دیں ، جس کو تم ناگوار سمجھتے ہو، الا یہ کہ تمہاری اجازت ہو اور وہ کوئی کھلی بے حیائی کی بات نہ کریں اور کسی امر خیر میں نافرمانی نہ کریں، پس اگر تمہیں ان کی طرف سر کشی کا خوف ہو تو اللہ رب العزت کی طرف سے تمہیں اجازت ہے کہ ان کو نصیحت کرو، اور مجبور کرو، اور ان کی خوابگاہوں سے علیحدگی اختیار کر لو، اور انہیں مارو ، ایسی مار جو شدید نہ ہو ، نہ کہ جس سے نشان پڑ جائے، پھر اگر وہ کسی مرحلہ میں باز آ جائیں اور تمہاری اطاعت کرنے لگیں ، تو وہ شرعی قاعدہ کے مطابق نان و نفقہ کی حق دار ہیں۔
بلا شبہ عورتیں تمہارے پاس مقید ہیں کہ وہ اپنی ذات کے لئے کسی چیز پر قادر نہیں یعنی محکوم ہیں اور بلا شبہ تم نے ان کو بامان اللہ حاصل کیا ہے یعنی حق تعالی کا ان سے عہد امان ہے اور ان کو اپنے اوپر اللہ کے کلمات احکام کے ساتھ حلال کیا ہے۔ لہذا خواتین کے باب میں اللہ تعالی سے ڈرو، اور ان کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت قبول کرو یعنی ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ تاکید ارشاد فرمایا اپنے غلاموں سے اچھا سلوک کرو، ان کو وہی کھلاو جو تم کھاتے ہو، اور وہی پہنائوجو تم پہنتے ہو، اگر وہ ایسا گناہ کر بیٹھیں ،جسے تم معاف کرنا نہیں چاہتے تو اللہ کے بندو: انہیں فروخت کردو اور ان کو عذاب نہ دو، سنو کیا میں نے پیغام الہی پہنچا دیا؟ اے اللہ گواہ رہ۔
لوگو: اپنے امیر کی بات سنو، اور اس کی اطاعت کرو، اگرچہ تم پر کسی حبشی غلام کو جو مقطوع الانف(ناک کٹا ہوا) ہے امیر بنا دیا جائے جبکہ وہ تمہارے معاملات میں کتاب اللہ کو نافذ کرے۔
سمجھ سے کام لو، لوگو: اور میری بات سنو میں نے تم لوگوں تک حق تعالی کا پیغام پہنچا دیا ، اور میں نے تمہارے درمیان روشن چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑ لیا تو کبھی گمراہ نہ ہو گے یعنی کتاب اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پس تم اس پر عمل پیرا رہو۔
لوگو: بات سنو بلا شبہ میں نے پیغام رسانی کا فرض ادا کر دیا۔ اسے سمجھوتا کہ تم جان لو، کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور تمام مسلمان باہم بھائی بھائی ہیں ، کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال حلال نہیں ہے اِلًا یہ کہ وہ خوش دلی سے اس کو کچھ دیدے، خبردار: کسی عورت کے لئے یہ روا نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر کسی کو کچھ دیدے ، سنو: کیا میں نے پیغام الہی پہنچا دیا؟ اے اللہ گواہ رہ۔
خبردار: میرے بعد کفر کی طرف نہ پلٹ جانا ، اس طرح کہ تم میں سے بعض مسلمان بعض دوسرے مسلمانوں کی گردن کاٹنے لگیں ، سنو کیا میں نے لوگوں تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچا نہیں دیا؟ اے اللہ گواہ رہ۔
اے بنی آدم: اللہ جل شانہ نے ہر حق دار کا حق رکھا ہے ، اور اللہ تعالی نے ہر وارث کے لئے میراث کا حصہ مقرر فرمایا ہے اب کسی وارث کے لئے کوئی وصیت نہیں یعنی اب کوئی شخص اپنے وارث کے لئے میراث کا معاملہ میں کوئی وصیت نہ کرے، ورثا کو ان کے مقررہ حصہ شرعی کے مطابق حصہ ملے گا اور کسی شخص کے لئے کسی غیر وارث کے حق میں اپنے تہائی مال کی مقدار سے زائد کی وصیت جائز نہیں۔
خبردار: بچہ اس شخص کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا ، اور زانی کے لئے پتھر ہیں اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔
سنو: جس نے نفرت کے باعث اپنےباپ کے علاوہ کسی اور شخص کی جانب خود کو منسوب کیا یعنی قوم نسبت تبدیل کی یا کسی غلام نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا بنایا، اس پر خدائے تعالی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے ، اللہ تعالی اس سے کوئی فدیہ قبول نہیں فرمائیں گے۔
غور سے سنو: کوئی مجرم جرم نہیں کرتا مگر اس کی اپنی ذات پر ہے، خبردار : مجرم جرم نہیں کرتا ہے کہ جس کی ذمہ داری اس کے بیٹے پر ہو اور نہ کوئی بیٹا جرم کرتا ہے جس کہ ذمہ داری اس کے والد پر ہو۔
لوگو: سنو میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور نہ تمہارے بعد کوئی امت وجود میں آئے گی، سنو : بلا شبہ میری دعوت کے سوا ہر نبی کی دعوت ختم ہو چکی ہے کہ میں نے اس کو اپنے پروردگار کے پاس قیامت تک کے لئے جمع فرما دیا ہے یعنی اب کسی اور کو عطا نہ ہو گی، یہ حقیقت ہے کہ انبیاء علیہم السلام قیامت کے دن کثرت تعداد پر فخر کریں گے، پس تم مجھ کو اپنی بد اعمالی سے رسوا مت کرنا، میں حوض کوثر کے دروازے پر تمہارے اتنظار میں رہوں گا۔
سنو: اپنے رب کی عبادت کرو، نماز پنجگانہ ادا کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو، اپنے اموال کی زکوۃ خوش دلی کے ساتھ ادا کرو اور ایک روایت میں ہے اور اپنے پروردگار کے گھر کا حج کرو اور سربراہوں کی اطاعت کرو اور اپنے پروردگار کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔
راوی نے فرمایا کہ اسی خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو صدقہ کا حکم فرمایا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صدقہ کرو اس لئے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید تم مجھ کو میرے اس سال کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ دیکھ سکو، میرے ہی سامنے صدقہ کردو تا کہ میں تمہارا گواہ بن جاؤں۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا کہ وہ اس مقام سے احرام باندھ کر تلبیہ پڑھ کر چلیں ، اور اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات قرار دیا، یا اہل مشرق کے لئے ، راوی کو اچھی طرح یاد نہیں رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عراق فرمایا یا اہل مشرق۔
میں تم کو آگاہ کرتا ہوں ، مسلمان کون ہے؟ مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں، میں تم کو خبر دیتا ہوں مومن کون ہے؟ مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جان ومال کے باب میں مامون رہیں ، اور میں تم کو بتاتا ہوں مہاجر کون ہے؟ مہاجر وہ شخص ہے جو اللہ تعالی کی حرام کردہ برائیوں کو ترک کر دے ، اور مجاہد وہ ہے جس نے اللہ تعالی کی اطاعت کی راہ میں اپنے نفس سے جہاد کیا۔
اور مومن کی ذات جان و مال مومن پر حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت، اس پر اس کا گوشت حرام ہے کہ وہ جسے غیبت کے ذریعہ کھاتا ہے اور مومن کی عزت اس پر حرام ہے کہ وہ اس کو خراب کرے، اور مومن کا چہرہ اس پر حرام ہے کہ وہ اس کو طمانچے مارے ، اور مومن کی ایذاء اس پر حرام ہے کہ وہ اس کو ایذا دے، اور حرام ہے اس پر کہ وہ مومن کو تکلیف رسانی کے لئے اس کو دھکا دے۔
اللہ تعالی کے ذمہ ڈال کر قسمیں نہ کھائو مثلاً یہ کہ قسم ہے اللہ کی وہ ضرور فلاں کام کرے گا اس لئے کہ جس نے اللہ تعالی کے ذمہ قسم کھائی اللہ تعالی اس کا جھوٹ ظاہر کر دے گا۔
اور حق تعالی کے حضورمجھ سے بھی باز پرس ہوگی اور تم سے بھی اور تم سے میرے پیغام رسانی کے بارے میں سوال کیا جائے گا، بتاؤ کیا جواب دو گے ؟ سامعین نے عرض کیا ہم گواہی دیں گے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کا پیغام اور اس کے احکام پہنچا دیے اور تبلیغ کا رسالت کا حق ادا کر دیا اور نصیحت و خیر خواہی کی تکمیل فرما دی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی جزائے خیر عطا کرے پھر سوال فرمایا: کیا تم اس بات کے گواہ نہیں ہو؟ کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ جنت برحق اور جہنم برحق ہے اور موت برحق ہے اور یہ کہ قیامت آنےوالی ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ، اور یہ کہ اللہ تعالی اہل قبور کو زندہ کرے گا، حاضرین نے جواب دیا کہ ہاں ہم ان باتوں کے گواہ ہیں ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھاتے ہوئے اور لوگوں کے مجمع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ ارشاد فرمایا ، اے اللہ تو گواہ رہ ، اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ۔
بعد ازاں ارشاد فرمایا : اے لوگو: میں حوض کوثر پر تم سے پہلے پہنچنے والا ہوں اور تم بھی اس حوض پر پہنچو گے ، وہ ایسا حوض ہے کہ اس کی وسعت بصرہ سے مقام صنعاء کے مابین مسافت کے برابر ہے، اس پر ستاروں کی مقدار کے برابر چاندی کے گلاس ہیں ، اور جس وقت تم حوض کوثر پر آئو گے تو میں ثقلین کتاب و سنت کے متعلق تم سے سوال کروں گا، پس سوچ لو کہ تم ان دونوں کے باب میں کیسی جانشینی کرو گے، ثقل اکبر، کتاب اللہ ہے اور اس کا ایک کنارہ کا سرشتہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور ایک کنارہ تمہارے ہاتھ میں ہے، پس اس کو مضبوطی سے تھامے رکھو ، راہ راست سے نہ ہٹواور نہ اس کو تبدیل کرو اور میرے عترت میرے اہل بیت ہیں اور خدائے لطیف و خبیر نے مجھے آگاہ فرما دیا ہے کہ وہ دونوں کتاب و عترت کبھی جدا نہ ہوں گے ، یہاں تک کہ وہ حوض کوثر پر وارد ہوں۔
بلا شبہ صدقہ و زکوۃ نہ میرے لئے حلال اور نہ میرے اہل بیت کے لئے اور بطور مثال و تاکید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کی گردن کے متصل پیٹھ سے ایک بال پکڑا اور فرمایا کہ قسم ہے اللہ تعالی کی کہ اس بال کے برابر ہم وزن زکوۃ بھی ان کے لئے جائز نہیں۔
اور ارشاد فرمایا : کہ جو اس وقت موجود ہے وہ میرا پیغام ان تک پہنچا دے جو موجود نہیں ہے ممکن وہ شخص جسے بات پہنچائی جائے وہ بات کو سننے والے سے زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو ، سنو: کیا میں نے خدائے تعالی کا پیغام پہنچا نہیں دیا؟
تم پر سلام اور اللہ تعالی کی رحمت ہو۔
حضرت شعبی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی قیام عرفہ کے دوران یہ آیت
نازل ہوئی:
ترجمہ:آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام کر دیا اور تمہارے لئے بطور طریق زندگی اسلام سے راضی ہو گیا۔
اس وقت عالم یہ تھا کہ شرک مضمحل ہو چکا تھا اور کسی شخص نے زمانہ جاہلیت کی روش پر کعبتہ اللہ کا برہنہ ہو کر طواف نہیں کیا۔
———————————————————————
ماخذ وکتابیات
الجاحظ/البیان و التبیین ، مطبعہ الاستقامتہ القاھرۃ
جلال الدین السیوطی /الا تقان فی علوم القرآن ، مصر القاھرۃ
احمدز کی صفوت /جمھرۃ خطب العرب ، مصر
شبلی نعمانی /سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم مکتبہ مدنیہ لاہور
صباردانش / خطبہ حجتہ الوداع ، مطبوعہ صدیقی ٹرسٹ کراچی
بخاری / صحیح بخاری طبع دہلی
مسلم / صحیح مسلم ، نور محمد اصح المطابع ، کراچی
ابوداود /سنن ابو دائود ، ایچ ایم سعید کمپنی کراچی
ابن ماجہ/ سنن ابن ماجہ ، مطبوعہ نور محمد اصح المطابع کراچی
ابن حجر عسقلانی / فتح الباری ، الطبعتہ الخیریتہ مصر القاھرۃ
احمد بن حنبل / المسند ، دارالمعارف مصر
علی متقی الھندی / کنز العمال فی سنن الا قوال ، مجلس دائرۃ المعارف العشمانیہ حیدرآباد دکن
حافظ ابوبکر الھیشمی / مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، بیروت
ابن قیم الجوزی/ زادالمعاد فی ھدی خیر العباد مطبعتہً الازھریتہ مصر القاھرۃ
ملا علی القاری/ مرقاۃ الفاتیح مکتبہ امدادیہ ملتان
ابن ھشام/ السیرۃ النبویہ ، دارالفکر بیروت
ابن جریر الطبری / تاریخ الطبری ، دارالمعارف مصر
ابن سعد/ الطبقات الکبری ، دارالفکر بیروت
ابن الاثیر الجزری/ تاریخ الکامل طبع مصر
مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی / بذل القوۃ فی حوادث سنی النبوۃ ، سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد سندھ