• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
جہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمهجہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمهجہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمهجہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمه
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

جہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمه

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • جہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمه
افسوس !ہم کیسے مسلمان ہیں — تحریر: اریبه فاطمه
اگست 31, 2017
صدام حسین کی اَلم ناک شہادت کے آخری لمحات کی غم ناک تفصیلات — ماخوذ
ستمبر 2, 2017
Show all

جہالت سے آزادی کیسے ممکن ہے — تحریر: اریبه فاطمه

جہالت ایک بیماری کا نام ہے اور اس کے علاج کے لیے جتنے مریض زیادہ ہونگے اتنے ہی  زیادہ ڈاکٹرز کی ضرورت ہو گی۔۔۔اگر ایک ہی شخص اس بیماری کو دور کرنے کی کوشش کرے گا تو بہت مشکل ہوگا اس بیماری کو دور کرنا ۔اس بیماری کو دور کرنے کے لیے اجتماعی اصلاح کی ضرورت ہے۔

کیونکہ ہر فرد کی جہالت الگ الگ  ہوسکتی ہے  کسی کی جہالت پیسہ ہے کسی کی جہالت تعلیم کا میسر نہ ہونا ہے۔اور کسی کی جہالت تعلیم کے باوجود عملی کارروائی نہ ہوناہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی کی جہالت اس کے پاس لاکھوں دولت ہونے کے باوجود بد اخلاقی ہو اور کوئی نیک اعمال کے باوجود جھوٹ جیسی جہالت میں ملوث ہو۔اور یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ایک انسان کے پاس تعلیم،پیسہ اور نیک اعمال کے باوجودغیر محرم عورت یا مرد سے غلط تعلقات جیسی جہالت ہو۔۔۔

مجھے لگتا ہے کہ ان تمام ممکنات میں سے ایک ممکن صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ایک مبلغ جوکہ تبلیغ میں تکبر سے منع کرنے والا ہو اور اس کو اسی کی غلطی بتائی جاۓ تو اناٰمیں آکر اپنی عزت پہ انگلی اٹھتا دیکھ کر اپنی غلطی کو تسلیم نہ کرنے جیسی جہالت اس نے پال رکھی ہو۔۔۔ کیا ابھی بھی هم اس چیز کو مانتے ہیں کہ ان تمام جہالتوں کو ختم کرنے کے لیے ایک ہی ڈاکٹر کی ضرورت ہے؟؟؟؟

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کی جہالتوں کو پہنچاننے میں غلطی کرلیتے ہیں اور ان کو غلط ڈاکٹر مہیا کرتے رہتے ہیں۔ جس کو تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے اس کو پیسے والا ڈاکٹر اور جس کو اخلاق کی ضرورت ہوتی ہے اس کو تعلیم کی سہولت مہیا کر دیتے ہیں۔

جہالتوں کے اس اختلاف کی بناء پر ہمیں ایک ایسے اجتماعی نظام کی ضرورت جو ہر فردکی انفرادی اصلاح کرسکے ۔۔ ہر فرد کو ایک با اخلاق، تحمل مزاج ،صابر اور ایسا ڈاکٹر مہیا کرسکے جو بھری محفل میں ہماری جہالتوں کا پرچار نہ کررہاہو۔

ہمارے ہاں خود سینکڑوں مسائل کے شکار ڈاکٹرز کو جہالت سے آزادی کا فریضہ سونپ دیا جاتا ہے۔۔۔

ایک شخص جو خود نہیں جانتا اور جس نے خود کبھی صبر کو محسوس نہیں کیا جس نے خود تکالیف پر صبر نہیں کیاوہ کیسے صبر کی اہمیت کو واضح کرسکتا ہے؟ایسا شخص جو شاگرد کی چھوٹی سی غلطی پر آپے سے باہر ہوجاتا ہے وہ کیسے اخلاق پر درس دے سکتا ہے؟ایک قاری صاحب جو بچوں کو مسجد میں کھیلتا دیکھ کر نکال باہر کرتا ہے وہ کیسے تحمل مزاجی کا درس دے سکتا ہے؟ ایک عالم جس نے کبھی خدا کی ملاقات کو محسوس نہ کیا ہو آدھی رات کو اٹھ کر عبادت کے مزے نہ لیے ہوں وہ کیسے سامعین میں تہجد کا شوق  اور عبادت کے مزے  کو روشناس کرائے گا؟

میری مراد آج کے تمام وہ لوگ ہے جو لیڈر جیسا  پاکیزہ مقام حاصل کیے ہوۓ ہیں۔ میرا مقصد ان کو طعنہ و تنقید کا نشانہ بنانا نہیں ہے ۔۔اور نہ ہی ان کو اس پاک مقصد سے دور کرنا ہے بس ادنیٰ سی خواہش ہے کہ پہلے تمام اعمال کو خود کرےا ن کے مزے لیں ان کی راہ میں آنے والی تکالیف کا درد محسوس کریں ۔۔۔ یہ جانیں کہ یہ اعمال کیوں ضروری ہیں۔۔ یہ جانیں جہالت سے نکلنا کیوں ضروری ہے؟؟؟ اورپھر جو فرد ہمارے سامنے ہمیں آئینہ سمجھ کے بیٹھا ہوا ہے اس کی جہالت کی پہچان کرے ۔۔ ہر فرد کو ایک جیسا  سبق نہیں دیا جاسکتا ۔ ہر فرد کی اصلاح  کے لیےا لگ الگ انداز کا اپنانا ضروری ہے۔ایک مصلح کو فرد کے مطابق اپنا انداز بدلنے کا ہنر آنا چاہیے۔

جہالت سے آزادی کا ممکن طریقہ اس طبقہ کے لوگوں کا بااخلاق،ایمان دار،صابر،تحمل مزاج،رازدار،باادب اورمخلص ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ قوم مصلح ،مبلغ اساتذہ کو آئینہ تصور کرتی ہے۔ قوم آئینے پہ بہت یقین کرتی ہے ۔اگر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں یہ مقام عطا کیا ہے تو ہمیں یہ جانچ لینا چاہیے کہ ہم میں اس مقام کی قابلیت بھی ہے کہ نہیں ورنہ ہمیں پہلے اس عظیم کام کے لیے خود کو تیار کر لینا چاہیے یہ نہ ہو کہ ہم آزادی دلانے کی بجاۓ قوم کو مزید قید میں دھکیل رہے ہو۔

خدا ہماری کاوشوں کو قبول کرے۔آمین

مناظر: 229
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 8, 2022

حقیقی لیڈر شپ کیا ہوتی ہے؟


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ