2004کا سال میرے لیے غموں کاپہاڑ ثابت ہوا۔ اس سال حالات نے کچھ ایسا پلٹا کھایا کہ میرے حصے کی خوشیاں مجھ سے روٹھ کر کہیں دور پردیس جا بسیں۔ میرے آنگن میں یاس و غم کے ایسے بادل چھائے کہ میں نااُمیدی اور مایوسیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بھٹکنے لگی۔ مجھے کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا کہ آخر میں کیا کروں اور کہاں جائوں؟ میرے تعلقات ٗ مالی حالات ٗ صحت اور میرا کیریئر تباہی کی اس نہج پر پہنچ گئے تھے کہ میں ان کے بحال ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھی۔ حالاتِ رفتہ کاسوچ کر ہی مجھے جُھرجُھری سی آنے لگتی تھی۔ بالآخر یاس و نااُمیدی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبتی چلی گئی۔ قریب تھا کہ میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتی ٗ لیکن پھر یک لخت ایک انہونی ہوگئی۔
میری یہ کیفیت دیکھ کر میری بیٹی نے مجھے ایک سو سالہ پرانی کتاب پڑھنے کے لیے لاکر دی جس کا نام تھا :
’’Wallace Wattles, The Science of Getting Rich‘‘
آپ یقین کریں کہ مجھے یہ کتاب پڑھتے ہوئے ابھی صرف 19 منٹ ہی گزرے تھے کہ میری زندگی کی کایا پلٹ گئی۔ آپ کو شاید یقین نہ آ رہا ہو کہ ان 19 منٹوں کے مطالعے نے میری پوری زندگی بدل کر رکھ دی۔ میں آج جو کچھ بھی ہوں یا مذکورہ مطالعے کے بعد میں نے زندگی میں جو کچھ بھی کیا وہ اسی کتاب کا مرہونِ منت ہے۔ اس کتاب کے مطالعے نے مجھے یہ بات اچھی طرح سمجھادی کہ میرے حالاتِ زندگی اس موڑ پر کیوں آئے ہیں؟ میری زندگی میں جو کچھ بھی رونما ہوتا رہا اس کی بنیادی وجوہ کیا تھیں؟ اور میں نے یہ بھی جان لیا کہ اپنے اہداف کی تکمیل یا خواہشات کے حصول میں حائل ہونے والی رکاوٹوں پر کیسے قابو پانا ہے۔
میں نے خوشگوار زندگی بسر کرنے کا ایک انتہائی قیمتی راز پالیا ٗ ایسا راز جو صدیوں سے سینہ بہ سینہ چلا آ رہا تھا مگر تاریخ انسانی میں بہت ہی کم لوگ ایسے گزرے ہیں جن کو اس قیمتی راز سے شناسائی حاصل تھی۔اسی سال میں نے ’’The Secret‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی جس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ پوری دنیا میں لاکھوں لوگوں نے اس کتاب سے استفادہ کیا۔ میری توقع کے برعکس اس کتاب کو اتنی کامیابی ملی کہ میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے اس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہوگئیں اور لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں اس کتاب نے انقلاب برپا کر دیا۔ دنیا بھر سے مجھے ہزاروں کی تعداد میں ایسے خطوط اور ای میلز موصول ہوئیں جن میں لوگوں نے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے حیرت انگیز واقعات درج کئے تھے۔ لوگوں نے اپنی زندگی میں درپیش رکاوٹوں پر قابو پانے کی ایسی دلچسپ اور فکر انگیز کہانیاں لکھیں کہ انہیں پڑھ کر میرے علم اور تجربے میں مزید اضافہ ہوا۔ یہ اسی علمی اضافے کا نتیجہ ہے کہ میں نے زیر نظر دوسری کتاب لکھنے کا ارادہ کیا جو کہ آج عملی صورت میں آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
اپنے قارئین کی لکھی ہوئی کہانیوں سے ہی مجھے یہ ادراک (Insight) ہوا کہ ہمارے اندر ایک ایسی نادیدہ طاقت موجود ہے جسے اگر ہم استعمال میں لے آئیں تو ہماری زندگیوں میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اس کتاب کو ’’The Power‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے۔
میں نے اپنی پہلی کتاب ’’The Secret‘‘ میں قانونِ کشش پر بحث کی تھی جوکہ انسانی زندگی پر براہِ راست اثرانداز ہوتا ہے لیکن زیرِ نظر کتاب میں ہم اس نادیدہ طاقت کو زیر بحث لائیں گے جس کا ادراک مجھے ’’The Secret‘‘کی اشاعت کے بعد ہوا۔ اس کتاب میں آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ صرف ایک چیز ایسی ہے جو ہمارے مالی معاملات ٗ تعلقات ٗ صحت ٗ خوشیوں اور ہمارے کیریئر سمیت پوری زندگی کو بدل کر رکھ سکتی ہے…. اور وہ ہے ’’طاقت‘‘ …. یہ طاقت کیا ہے اس بارے میں ہم آنے والے صفحات میں گفتگو کریں گے۔ ہاں یہ بھی واضح رہے کہ اگر آپ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو آپ کو میری پہلی کتاب ’’The Secret‘‘ اور زیر نظر کتاب ’’The Power‘‘ پڑھنی چاہیے ، کیونکہ ان کتابوں میں مَیں نے وہ تمام امور ذکر کر دیئے جن کے مطالعے کی آپ کو ضرورت ہے۔ اگر آپ پہلے ہی ’’The Secret‘‘ کا مطالعہ کر چکے ہیں تو پھر اس کتاب کا مطالعہ آپ کے لیے سونے پہ سہاگہ ثابت ہوگا۔
کچھ مصنفہ کے بارے میں
رہونڈا بائرن ایک آسٹریلین نژاد امریکی خاتون ہے ، جس نے اپنے سفر کا آغازدو ہزار سات میں ’’دی سیکرٹ ‘‘نامی فلم سے کیا تھا ، جسے دنیا بھر سیںکروڑں لوگوں نے پسند کیا تھا ۔ اس کے بعد رہونڈا بائرن نے اسی ’’دی سیکرٹ ‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی تھی جسے مذکورہ فلم سے بھی زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور اسے بیسٹ سیلر کتاب کا درجہ دیا گیا۔ جس کی بعد ازاں 47 زبانوں میں ترجمہ ہوکر دو کروڑ سے زائد کاپیاں شائع ہوچکی ہیں۔ واضح رہے کہ اس کتاب نے نیو یارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر لسٹ میں تقریباً چار سال تک اپنی جگہ بنائے رکھی۔ علاوہ ازیں یو ایس اے ٹوڈے نے اس کتاب کو گزشتہ پندرہ سالوں میں شائع ہونے والی بیس سرِفہرست کتابوں میں شامل کیا ہے ۔ بعد ازاں 2010 ء میں رہونڈا بائرن نے ’’The Power‘‘کے نام سے ایک اور زبردست کتاب لکھی اور اس کتاب کو بھی نیو یارک ٹائمز کی طرف سے بیسٹ سیلر کتاب کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس کتاب کے بھی 43 زبانوں میں تراجم ہوکر ایک کروڑ سے زائد کاپیاں شائع ہوچکی ہیں۔ اس کتاب کے بعد رہونڈا بائر ن نے2012 ء میں ’’The Magic‘‘ کے نام سے یہ تیسری کتاب لکھی ہے جس کا ترجمہ ’’شکر گزاری کا جادو‘‘کے نام سے آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے ۔ اس کے بعد رہونڈا بائرن نے The Hero کے نام سے کتاب لکھی جس نے بے پناہی مقبولیت حاصل کی The Hero سمیت رہونڈابائرن کی پہلی دو کتابوں کے تراجم بھی ’’کامیابی کا عظیم راز‘‘ اور ’’سب کچھ ممکن ہے‘‘ کے نام سے ’’دارالشعور‘‘ شائع کر چکا ہے۔
کتاب خریدنے کے لیے ہماری ویب سائٹ کے لنک پر جائیے یا درج ذیل نمبرز پر کال اور واٹس ایپ میسیج کیجئے. 03009426395