• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
چار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجمچار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجمچار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجمچار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجم
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

چار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجم

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • چار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجم
چوہوں کے دیس میں بلی کا حج — تحریر: عادل فراز – لکھنو
مئی 25, 2017
سیکولر ہونے کا مطلب — تحریر: عادل فراز
مئی 26, 2017
Show all

چار روزہ زندگی — تحریر: ایم بی انجم

انسانی زندگی اگر ایک ہفتے کی بھی ہو تو اُس میں بھی سات دن ہوتے ہیں۔ پھر نہ جانے شاعروں اور ادیبوں کو کیا سوجھی کہ اِسے چار روزہ قرار دے دیا گیا۔ کسی نے کہا ’’چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات ہے‘‘۔ کوئی نامراد عاشق بولا ؎
مِرے محبوب نے وعدہ کیا ہے پانچویں دن کا
کسی نے کہہ دیا ہوگا یہ دنیا چار روزہ ہے
اور برصغیر میں مغلوں کے آخری فرمانروا بہادر شاہ ظفر تو بالواسطہ طور پر خدا سے شکوہ کناں بھی ہوئے کہ ؎
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
حالانکہ زندگی مایوس کُن انداز میں کٹنے کی وجہ محض قسمت کا لکھا ہی نہیں تھا، اِس میں موصوف کا اپنا بھی کیا دھرا کافی تھا۔ بابر، ہمایوں، اکبر، جہانگیر، شاہجہان اور اورنگ زیب جیسے مدّبر اور باہمت حکمرانوں کی وسیع وعریض سلطنت کے وارث بہادر شاہ ظفر میں لگتا ہے اپنے قائم علی شاہ والی کچھ خصوصیات پائی جاتی تھیں جن کی وجہ سے آرزو اور انتظار کے علاوہ کچھ دن قید وبند میں بھی کٹے۔ بہرحال بات ہورہی تھی چار روزہ کی تو میں نے ایک دن ایک دانشور سے پوچھ لیا کہ صاحب! یہ چار دن والا کیا چکر ہے؟ وہ دُور کی کوڑی لاتے ہوئے بولا ’’دیکھو میاں! بھلے سال میں بارہ مہینے اور باون ہفتے ہوتے ہیں مگر دن تو سوموار سے لے کر اتوار تک سات ہی بنتے ہیں اور پھر ہفتے میں دو چھٹیاں بھی ہوتی ہیں‘‘ میں نے کہا چلو ہفتہ اور اتوار کو دو چھٹیوں کے طور پر نکال بھی دیا جائے تو باقی پانچ بچتے ہیں۔ تو پھر شاعر یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ ’’پانچ دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات ہے‘‘ اور باقی شاعر حضرات بھی زندگی کو چار کی بجائے پانچ روزہ کہہ کر حقیقت کے قریب تر رہ سکتے تھے۔ دانشور بھی شاعری کی باریکیوں کو سمجھتا تھا۔ فوراً بولا ’’دیکھیے جناب! اگر بہادر شاہ ظفر اپنے شعر میں کہتا کہ ’’دو آرزو میں کٹ گئے تین انتظار میں‘‘ تو اِس سے مصرع بے وزن ہوجاتا اور واضح ہو کہ کوئی شاعر اپنی زندگی کا توازن تو خراب کرسکتا ہے مگر اپنے کلام میں بے وزنی والی کیفیت برداشت نہیں کرسکتا۔ میں نے کہا ’’تو گویا زندگی کو چار روزہ صرف بہادر شاہ ظفر کے اِس شعر کو وزن میں رکھنے کے لیے کیا گیا ہے‘‘۔ ہنس کر بولا ’’نہیں اِس کی ایک اور وجہ بھی ہے اور وہ یہ کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں تو ہفتہ اور اتوار کو تعطیل ہوتی ہے مگر مشرق وسطیٰ کے کچھ ممالک جمعہ اور ہفتہ کی چُھٹی کرتے ہیں۔ اِس لیے اِس گلوبل ویلج کے سسٹم میں ہم آہنگی اور یک رنگی پیدا کرنے کے لی ہفتے کے سات دنوں میں سے جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن منفی کرکے زندگی کو چار روزہ کیا گیا ہے۔ میں نے سوچا یہ دانشور یقینا کوئی ماہر وکیل ہے جو میرے ہر سوال کے جواب میں کہانی پر کہانی تراشتا چلا جارہا ہے۔ اِس لیے اِسے چھوڑ کر کسی اور جانب رجوع کرنا چاہیے۔
ظاہر ہے زندگی کے چار روزہ ہونے سے مراد دنیا کی بے ثباتی ہے اور ایسے مسائل چونکہ علمائے دین کے دائرۂ اختیار میں آتے ہیں۔ اِس لیے میں نے ایک جیّد عالمِ دین سے مل کر پوچھا کہ مولانا یہ ’’چار روزہ‘‘ کی اصطلاح کا پس منظر کیا ہے؟ داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ’’علومِ اسلامیہ کی کُتب میں چار روزہ کی اصطلاح کہیں نہیں ملتی البتہ چار زوجہ کا ذکر جابجا ملتا ہے۔ یہ اللہ کریم کا صاحبِ استطاعت مسلمان مَردوں پر احسانِ عظیم ہے کہ اُس نے اُنہیں بہ یک وقت چار بیویاں رکھنے کی اجازت مرحمت فرما رکھی ہے بلکہ اِس ضمن میں تو سعودی عرب کے ایک مفتی صاحب نے یہاں تک فرما دیا ہے کہ کوئی بھی مالدار مسلمان مرد اگر ایک شادی پر اِکتفا کرتا ہے تو وہ گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ اُسے چاہیے کہ وہ ایک سے زیادہ شادیاں کرکے زیادہ سے زیادہ خاندانوں کی کفالت کا ذمہ اُٹھائے‘‘۔ میں نے سوچا کہ دانشور افسانہ طرازی پر لگا ہوا تھا اور مولانا کی سوئی کثرتِ ازدواج پر اٹکی ہوئی ہے۔ کہیں سے کوئی ڈھنگ کا جواب تو مل نہیں رہا۔ اِس لیے اِس چار روزہ زندگی کا کوئی دن ضائع کرنے کی بجائے اِس فضول قسم کی تحقیق پر مٹی پائو۔

مناظر: 238
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ