• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
پاکستان کی حفاظت کرو!  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانپاکستان کی حفاظت کرو!  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانپاکستان کی حفاظت کرو!  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خانپاکستان کی حفاظت کرو!  — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

پاکستان کی حفاظت کرو! — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • پاکستان کی حفاظت کرو! — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
قصہِ کرپشن — تحریر: رضوان غنی
مئی 29, 2017
تقسیمِ انسانیت ایک فرعونی حربہ
مئی 30, 2017
Show all

پاکستان کی حفاظت کرو! — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان

اس مضمون کی ضرورت اس لیے محسوس ہو رہی ہے کہ جنوبی ایشیاء، خاص طور پہ موجودہ بھارت اور پاکستان میں بہت بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ لامحالہ طور پہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ خطہ جس کے اندر ہم رہتے ہیں، جس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اگر اس کے بنگال میں کوئی غاصب قوم آ جائے تو اس کے پنجاب تک پہنچنے میں دیر نہیں لگتی، کس رخ پہ جا رہا ہے۔ خطہ کی بدلتی سیاست سے ہم لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے خطہ کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ 

خطہ کو سمجھنے کے لیے بھارت کے اندر آنے والی سیاسی تبدیلیوں کو سمجھنا ہوگا۔ بجا طور پہ یہ کہنا درست ہوگا کہ بھارت کا ہندو نوجوان بھارتیہ جنتا پارٹی اور مودی کو درست قیادت سجھتا ہے اور نہرو خاندان کی خاندانی اجارہ داری کو اپنے مسائل کی وجہ سمجھتا ہے۔ خاندانی اجارہ داری کو چیلنج کرنا بھارتی نوجوان کے انقلابی ذہن کی دلیل ہے، لیکن نوجوان عام طور پہ سیاسی جماعتوں کی گہرائی کو نہیں جانتا ہوتا اور وہ نعرہ کی کشش سے متاثر ہو کر سیاسی کرداروں کی طرف بھی کھینچا چلا جاتا ہے یا اس کے الٹ ہو سکتا ہے۔ بی- جے-پی کے کیس میں دونوں طرح سے ہوا ہے۔ خاص طور پہ ہندؤ نوجوان بی- جے- پی کے نیشنل ازم کے نعرہ سے متاثر بھی ہوا ہے، اور مودی کی طرف بھی متوجہ ہوا ہے۔ بہرحال بھارت کی ہر ریاست میں ایسا نہیں ہے، لیکن یہ سلسلہ شائد رکنے والا نہیں ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی سے پاکستان کو کیا خطرات ہیں؟ کیا واقعی پاکستان کو خطرات ہیں؟ کیا یہ صرف خارجی ہیں یا داخلی یا بین الاقوامی، ان سب کا جائزہ لینا ہوگا؟ لیکن ان سب پہلے ہمیں بی-جے- پی کی فلاسفی اور طریقہ واردات کو سمجھنا ہوگا۔ اس پارٹی کی فلاسفی تو ایک کتاب کا مطالبہ کرتی ہے، جو کہ ناممکن ہے، لیکن خلاصہ درج ذیل ہے:

۱۔ یہ جماعت مذہب کا سیاسی استعمال کرنے کو جائز سمجھتی ہے لیکن عوامی طور پہ انکار کرتی ہے۔

۲۔ شدت پسند اور تنگ نظر گروہوں کو مہرہ بنا کر سیاست میں کامیابی سمیٹتی ہے۔

۳۔ ایک مخصوص زبان کو سب پہ غالب کرنا چاہتی ہے۔

۴۔ مخصوص روایات کو سب ثقافتوں اور مذاہب پہ غالب کرنا چاہتی ہے۔

۵۔ سرمایہ داروں سے تعاون لیتی ہے اور ان کو ریاست کے وسائل دینا جائز، اور عین اخلاق سمجھتی ہے۔

۶۔ روس و چین سے انڈیا کو دور کرکے، مغربی ممالک خاص طور پہ سامراجی نظریات کے حامل مغربی ممالک سے تعاون کرتی ہے۔

۷۔ خطہ کے اندر اپنی اجارہ داری قائم کرکے باقی اقوام کو اپنا سیاسی پٹھو بنا کے رکھنا چاہتی ہے۔(انسانی مساوات کے نظریے پہ یقین نہیں رکھتی ہے۔)

۸۔ اقتدار حاصل کرنے کے صحیح اور غلط راستے کی تمیز نہیں کرتی ہے۔

۹۔خطے کی تاریخ کی تشریع کا ایک تنگ نظریہ رکھتی ہے، جو کہ حقائق کے بھی برعکس ہے اور خطے کی خوشحالی اور بھائی چارہ کو بھی ختم کرے گا۔

۱۰۔ پاکستان کو چار ٹکروں میں تقسیم کرنے کی فلاسفی رکھتی ہے اور مہا بھارت کی تکمیل کے لیے سندھ اور پنجاب کو اپنے ساتھ ملانے کا پلان رکھتی ہے۔ خیبر- پی- کے اوربلوچستان کو اپنی بچہ ریاست بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

۱۱۔ اسلام اور ہندؤ مذاہب کی غلط تشریع کرتی ہے۔

۱۲۔ اپنے نظریات پہ عمل درآمد مرحلہ وار بنیادوں پہ کرتی ہے

یہ سارے نظریات رکھنے کے باوجود یہ پارٹی ہندؤستان میں نہ صرف مقبول ہے بلکہ ابھی تک اس کا توڑ بھارت کے اندر کسی اور جماعت کے پاس نہیں ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ لوگ اس کو سپورٹ کرتے ہیں، اس کی ایک ہی وجہ ہے، وہ ہے معاش۔ لوگ اس کے معاشی وعدوں اور ترقی کے نعروں سے پرامید ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں مودی ہمیں معاشی خوشحالی کی طرف لے جائے گا، ہمارہ چولہا جلے گا اور انڈیا ٹوکیو بن جائے گا۔ لیکن بھارتی نوجوانوں کی یہ امید کب ٹوٹے گی، وہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن اس پارٹی کے باقی ایجنڈے سے ہندوستان کے بھائی چارہ پہ کیا فرق پڑے گا، پاکستان کی سلامتی کو کیا چیلنجز درپیش آئیں گے، اور ایشیأ کس قدر کمزور ہوگا، یہ وقت ہی طے کرے گا۔ لیکن پاکستان کے پالیسی میکرز کو اپنی داخلی سلامتی پہ ضرور فکر کرنا چاہے اور قومی سلامتی پہ سستی و خوف کے جذبات کو غالب نہیں آنے دینا چاہے۔

مناظر: 200
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ