• کوئی سوال ہے؟
  • 923009426395+
  • darulshaour.magazine@gmail.com
سو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئیسو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئیسو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئیسو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئی
  • صفحہ اول
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • قرآنیات
  • تاریخ و فلسفہ
  • تعلیم | تربیت
  • انتخاب
  • شخصیات | انٹرویوز
  • کالم
  • کتابوں پر تبصرے
  • یوٹیوب چینلز
    • “Hakayat O Rawayat”
      حکایات و روایات
    • “Darulshaour Audio Books”
      دارلشعور آڈیو بکس
    • آڈیوز/ وڈیوز
  • آن لائن کتابیں
✕

سو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئی

  • صفحہ اول
  • بلاگ
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئی
مشرقی اقوام کی صنعتی، سماجی اور سیاسی طاقت اور قیادت کے فیصلے — تحریر: ڈاکٹر ممتاز خان
جنوری 17, 2018
تایا کندھ پاڑ — تحریر: فرخ سہیل گوئندی
جنوری 20, 2018
Show all

سو روپے کا سکہ — تحریر: اختر اورکزئی

اس سے جہاں ایک طرف میرے۔۔۔
“اسلامی اسلامی ” بھائیوں کو تکلیف ہوئی ہے کہ :
“یہ بڑا برا ہوا۔۔۔
اس سے پاکستان کی حیثیت مجروح ہوئی ۔۔۔۔
انیس سو ترہتر کے آئین کی مخالفت ہوئی۔۔
یہ لبرلزم اور سیکولرازم کا کیا دھرا ہے ۔۔”
وہاں دوسری طرف اس مظہر کو سچ و حقیقت کی طرف اک اقدام قراردیا جارہا ہے ۔۔۔
ویسے مجھے نہیں پتہ، میرے علاوہ اور کون کون ہیں جو اس پر خوش ہیں، یا اسے سچ و مبنی بر حقیقت سمجھتے ہیں۔۔۔
لیکن یقین کیجئے اس سے میری صداقت مزاجی کو یک گونہ تسکین ملی ہے ۔۔۔
میرے نزدیک یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے شراب پر آب زم زم نہیں لکھا۔۔
میرا بس چلے تو قرآن پر حلف اٹھانے والے اہل ریاست کے منہ نوچ لوں جو اللہ و رسول کا نام لے لے کر ظلم و بے انصافی کے اس نظام کی تقویت و فروغ کے لئے بے شعور عوام کی آنکھوں پر جہالت و فرعونیت کی پٹی باندھ رہے ہیں ۔۔
آپ چاہیں تو گالیاں دیں، مغرب نوازی کا فتوی صادر فرمائیں یا پھر موقع ملے تو شہادت کا بارود آزمائیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ یہی سچ ہے کہ پاکستان کا اسلام سے دور دور تلک کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ 
میرا تبصرہ یہ ہے کہ سو کے اس نئے سکے پر ” اسلامی” اور ” جمہوریہ” کا ثبت نہ ہونا اتنا ہی سچ ہے جتنا خود پاکستان کا اسلامی نہ ہونا سچ ہے ۔۔۔
اس سے پاکستان کی وہ حیثیت سامنے آئی جو وہ ہمیشہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے آکسیجن سے چھپاتا رہا ہے ۔۔۔
ہاں، مجھے اس سچ و حقیقت کے ظہور کا شروع ہی سے انتظار تھا جو اس سکے کے خوشنما چہرے پر پڑھا جارہا ہے ۔۔۔
” حکومت پاکستان ۔۔
ناٹ، اسلامی جمہوریہ پاکستان “
ہم پچھلے ستر سال سے جمہوریہ جمہوریہ ، اسلامی اسلامی اسلامی اور اسلامی پاکستان میں جی رہے ہیں حال آں کہ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان نہ تو جمہوریہ ہے اور نہ ہی بد قسمتی سے ” اسلامیہ” ہے ۔
یہ صرف اک حکومت ہے جو حاکم طبقے،سرمایہ دار اور جاگیردار طبقے کے لئے کام کرتی رہی ہے۔۔
کسی ملک میں مسلمانوں کی اکثریت اسے اسلامی ملک نہیں بناتی ۔۔
اور نہ ہی الیکشن کے معنی ضروری طور پر جمہوریت کے ہیں ۔۔
لیکن آپ اندازہ تو کیجئے کہ ہمارے عام پاکستانی کو اس قدر گم راہ کیا گیا ہے ، اسے رنگوں، جبے،قبے اور اللہ و رسول کے نام پر اس قدر جذباتی بنادیا گیا ہے کہ اسے اس سطحیت کے آگے کچھ نظر نہیں آتا۔ 
وہ نہ تو معاشی جمہوریت سے کوئی سروکار رکھتا ہے اور نہ ہی اسے اس امر کا کوئی ادراک ہے کہ اسلامی ملک ہونے کے لئے اسلامی تعلیمات کی ریاستی اداروں میں عملیت لازم ہے ۔۔
بروقت انصاف، قومی شعور، معاشرتی اور تجارتی اخلاقیات کا وجود ، قومی فکر و فلاسفی، سیاست اور معیشت میں حقیقی جمہوری روئیے اور مساوات کا ہونا لازم اجزا ہیں جس کے بغیرکسی ملک کے ” اسلامی” ہونے کا تصور ہی خود کفر کے مترادف ہے ۔
میرا خیال ہے اب قوم کو بتا دینا چائیے کہ 
ہمارے ابا و اجداد مذاق کررہے تھے ، اور ہم نے بھی اپنا پورا پورا حصہ وصول کرلیا ہے ۔۔۔
اب کھیل ختم ہوگیا،ہم جارہے ہیں ، اب تم اسلام اسلام کھیلو۔۔۔۔
پاکستان کے اس نئے سکے کا مذاق نہ اڑاو، اس کا برا نہ مناو، پاکستان اسلامی ہو نہ ہو لیکن یہ سکہ اسلامی ہے ۔۔۔۔
یہ پاکستان کا پہلا سکہ ہے جس نے سچ بولا ہے کہ پاکستان کسی قوم کا نہیں سرمایہ دار اور جاگیردار کا نام ہے ۔۔۔
پہلا سکہ ہے جس نے بتادیا ہے کہ پاکستان ” حکومت” کا نام ہے ، عوام اور اسلام کا نام نہیں ہے ۔۔
مجھے حیرت ہے جس قوم( میرا مطلب ہے ہجوم) پر ستر سال سے گیارہ بارہ چودھری، خوانین،زردارے، لغارے،ٹوانے،نوازے مسلط ہیں، جو اپنے بچوں کو ہاتھ سے پکڑ کر سکول کے گیٹ میں دے دیتے ہیں تاکہ کوئی اغوا کرکے گردے نہ نکالے، جو اپنے گھر کے چاروں طرف آہنی باڑ لگا کر لوٹے جانے کے خوف سے اس میں کرنٹ چھوڑ دیتے ہیں، جو پانی کی سبیل لگا کر گلاس کو چوری ہوجانے کے خوف سے زنجیر سے باندھنا لازم سمجھتے ہیں، جہاں مذہبی منافرت کا یہ عالم ہے کہ عبادت گاہ کے ماتھے پر پر واضح تحریر ہوتا ہے کہ فلاں فرقہ کے لوگ یہاں نماز نہیں پڑھ سکتے ، جہاں سودی تطہیر کے لئے اسلامی بینکاری کے موٹے موٹے حوالے آویزاں ہیں، جہاں کی عدالتوں سے قاتل ویکٹری کا نشاں دکھائے باعزت بری ہوتے ہیں، جس کے تھانے کچہری سے انسانیت منہ چھپائے پھر رہی ہے ، جہاں سر عام بیچ چوراہے عزت کی نیلامی ہورہی ہے ۔۔۔۔۔
جس کی بازاروں میں مردار مرغیوں، گدھے اور کتے کا گوشت فروخت ہوتا ہے اور اسی دوکان کے ماتھے پر ” وقفہ برائے نماز ” آویزاں ہوتا ہے ۔۔۔
اس قوم کو اس بات کی تکلیف ہے کہ سو روپے کی نئی چونی پر حکومت پاکستان کے بد نما قنوطی چہرے پر ” جمہوریت کا ٹھپہ کیوں نہیں لگا ہے۔۔۔
جس سے اقوام عالم کو تاثر دیا جاتا رہے کہ ہاں ہمارے ہاں بھی  “جمہوریت  جمہوریت” پائی جاتی ہے ۔۔۔۔
“اسلامی “کا لاحقہ، سابقہ کیوں نہیں لگایا جس سے خود کوبہ نام مذہب مطمئن رکھا جاسکے کہ۔۔۔
راضی با القضا رہو،تمہاری ذلت و مسکنت کے فیصلے آسمان سے اتر رہے ہیں ۔۔۔جس سے اپنے شیطانی نظام کا غلیظ ترین چہرہ ” اسلامی ترین” لباس میں چھپایا جاسکے ۔۔۔
لاحول ولا قوتہ الابا اللہ العظیم۔۔۔۔۔
امیر شہر لوٹ لیتا ہے ۔۔۔
کبھی بہ حیلہ مذہب ۔۔۔
کبھی بہ نام وطن۔۔۔!
رہے نام اللہ کا ۔
مناظر: 213
شئیر کریں
vicky
vicky

Related posts

جون 13, 2022

عمران خان کا یہ قصور کم نہیں تھا!


مزید پڑھیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

✕

اقسام

  • قرآنیات
  • سیرت النبی
  • امروزیہ | آج کی تحریر
  • کالم | حالاتِ حاضرہ
  • سیاست | معیشت
  • شخصیات | انٹرویوز
  • تعلیم | تربیت
  • سیلف ہیلپ | موٹیویشن
  • خواتین کارنر | صحت
  • اردو ادب | لٹریچر
  • انتخاب | نادرتحریریں
  • تاریخ،فلسفہ | تصوف
  • محمد عباس شاد کی تحریریں
  • کتابوں پر تبصرے
  • Uncategorized

تازہ ترین پوسٹس

  • 0
    پیغام ابراہیم
    جولائی 12, 2022
  • 0
    عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
    جولائی 11, 2022
  • 0
    مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
    جولائی 8, 2022

حالیہ تبصرے

  • جون 7, 2022

    M Abbas Shad commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

  • جون 5, 2022

    امیر حمزہ وٹو commented on مہنگائی اور نظام کا اصل چہرہ

Array

اہم ضوابط

اکاؤنٹ

پالیسی و ترجیحات

اغراض و مقاصد

نئے لکھنے والوں کے لئے

تازہ تحاریر

  • پیغام ابراہیم
  • عید الاضحیٰ کا مقدس فریضہ اور ہمارے رویے
  • مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم و مغفور
  • تبدیلیٔ حکومت آپریشن نے ملکی نظام اور اس کے عناصر کا نقاب اتار دیا
  • سرسید اور حقوق نسواں

رابطہ

موبائل نمبر : 03009426395

فون نمبر : 04237239138

ای میل : da******************@***il.com

پتہ: دارالشعور 37.مزنگ روڈ لاہور

تعارف

"دارالشعورمیگزین" دارالشعور پبلیکیشنز کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔ جو دارالشعورپبلیشرز اور مطبوعات مکی دارالکتب کے ترجمان سہ ماہی مجلے "الصدق" لاہورکی ترقی یافتہ شکل اور ماہنامہ رسالہ "دارالشعور،لاہور"کا ایک متبادل میگزین ہے۔ جو اب ہارڈ کاپی کے بجائے صرف سوفٹ کاپی کی شکل میں آن لائن شائع ہوتا ہے۔اور اس میں کتابوں پر تبصروں اور تعارف کے علاؤہ مختلف سماجی ،سیاسی اور علمی موضوعات پر آپ کی خدمت میں معیاری مضامین پیش کئے جاتے ہیں۔ جو دارالشعورکے ہم خیال منصفین کی قلمی کاوشوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ آپ بھی ہماری آواز کو توانا بنانے کے لیے دارالشعور میگزین میں اپنے مضامین،تجزیے اور تبصرے بھیج کر ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ آپ دارالشعور پبلیکیشنزکی آفیشل ویسائٹ کو نیچے دیئے گئے لنک کو کلک کرکے ویزٹ کرسکتے ہیں۔ www.darulshaour.com

دارالشعور میگزین © 2022
اکاؤنٹ