اس کتاب کی مصنفہ کہتی ہیں : جب مجھے یہ کتاب لکھنے کے لیے کہا گیا تو میں ہچکچائی کیونکہ پہلے ہی اس موضوع پر سائنسی لٹریچراور پریس میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ سگریٹ نوشی ترک کرنے پر کئی ایک مضامین اور کتابیں لکھی جا چکی ہیں، تمباکو نوشی کے مہلک اثرات کے متعلق بھی درجنوں کتابیں اور ہزاروں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ لیکن یہ بات مجھ پر منکشف ہوئی کہ کسی نے کبھی بھی سگریٹ پینے والوں کے متعلق نہیں لکھا اور نہ ہی اس بارے میں کچھ خاص باتیں کی گئی ہیں کہ ایک سگریٹ نوش کیوں سگریٹ کی طرف بھاگتا ہے جب کہ وہ اس کے مضر اثرات سے بھی بخوبی آگاہ ہے اور کیوں وہ چاہتے ہوئے بھی اس عادت سے چھٹکارا پانے میں ناکام رہتا ہے۔
چنانچہ میں اس بڑے اور مایوس کن عالمی مسئلے کی طرف روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گی اور ساتھ ہی میں سگریٹ پینے والوں کو ان کے تجربات کی روشنی میں یہ دکھانے کی کوشش کروں گی کہ وہ سگریٹ چھوڑ سکتے ہیں او ریہ کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کا عمل ایک خوشگوار احساس بن سکتا ہے اور یہ ایک فرد کو پرجوش کر دیتا ہے جو کہ اس کی بقیہ زندگی میں کامیابیوں کے دروازے کھول سکتا ہے۔ میں اس مایوسی کو بخوبی سمجھ سکتی ہوں جس کے تناظر میں ماہرینِ صحت اور حکومت سگریٹ نوشی ختم کرنے کی کاوشوں کو دیکھتی ہے اور جن کاوشوں پر خاطر خواہ نتائج حاصل کیے بغیر کروڑوں روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ ان تمام تر کاوشوں کے باوجود سگریٹ نوشی کا رجحان بالخصوص نوجوانون میں بڑھ رہا ہے۔
یہ وہی مایوسی ہے جو صحت کے میدان میں سنجیدہ حضرات کو ہاتھ کھڑا کر دینے پر مجبور کر دیتی ہے اور وہ کہتے ہیں ’’لوگ سگریٹ نوشی ترک کرنے پر راضی نہیں ہیں، مزید وقت اور روپیہ خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘میں ان سے متفق نہیں ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ لوگ سگریٹ چھوڑ سکتے ہیں اور یہ کہ لوگ واقعی سگریٹ چھوڑنا پسند کریں گے اگر وہ اس کے متعلق اور اپنے متعلق گزشتہ خیالات کو تبدیل کرتے ہیں اور یہ جان لیتے ہیں کہ سگریٹ نہ پینے سے کیسا محسوس ہوتا ہے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ وہ اس عمل میں کامیا ب ہو جائیں گے اگر وہ درست طریقے سے اس ’’مشکل‘‘ عمل سے نمٹتے ہیں۔ میڈیکل کالجوں میں کوئی ایسا مضمون نہیں ہے جو ’’سگریٹ چھوڑنے کے علاج‘‘ کے موضوع پر ڈاکٹروں کی راہنمائی کرے۔ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے بارے کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے جو رویوں اور عادات تبدیل کرنے پر زور دے جو کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے پہلے مرحلے میں داخل ہونے اور اسے کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے از حد ضروری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں یہ کتاب لکھ رہی ہوں۔ میں امید کرتی ہوں کہ میں اس خلا کو پر کر سکوں گی جو سگریٹ چھوڑنے میں مایوسی اور واقعی سگریٹ سے آزادی کے درمیان حائل ہیں۔ میں سگریٹ ترک کرنے کے فوائد کے متعلق بات کروں گی، جو ذاتی آزادی اور تازگی کا احساس پیدا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ میں ایک نئی زندگی عطا کرنے کا وعدہ نہیں کر رہی بلکہ اس موجودہ زندگی کے معیار کو بہتر کرنے کا ایک موقعہ فراہم کر رہی ہوں۔ مزید اہم یہ کہ سگریٹ نوشی ترک کرنا ذاتی بہتری اور سیلف ماسٹری (اپنے آپ پر قدرت رکھنا) کی ایک مشق ہے جو صاف ظاہر ہونے والی اور قابلِ پیمائش ہے۔ میں وعدہ کرتی ہوں کہ جب آپ سگریٹ چھوڑ دیں گے تو آپ کے لیے زندگی کے دوسرے مقاصد اور کامیابیاں حاصل کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔ یہ طریقہ اس لیے بھی کارگر ہے کیونکہ یہ انسانی دماغ کا ایک معجزہ ہے: جتنا ہم اسے استعمال کرتے ہیں اور اس پر زور ڈالتے ہیں اتنا ہی زیادہ یہ کام کرتا اور پھیلتا ہے۔ اور اگر زندگی کے ایک حصہ میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو یہ زندگی کے دوسرے دائروں میں بھی اپنا اثر ظاہر کرتی ہے۔ میں تمام تر مشکل مراحل سے گزری ہوں۔ میں نے تمام دستیاب تکنیکیں استعمال کرنے کی کوشش کی …… میں نے مزید کوشش کی، مزید کوشش کی مگر ہر بار ناکام ہوئی جب تک کہ مجھ پر یہ منکشف نہیں ہوا کہ یہ میرا پنا ہی دماغ تھا جو مجھے روکے ہوئے تھا، اور یہ کہ صرف میرا اپنا ہی دماغ تھا جو مجھے روکے ہوئے تھا، اور یہ کہ صرف میرا اپنا ہی دماغ کامیابی میں میری مدد کر سکتا ہے۔ اس عمل کے دوران میں نے بہت سے پہلوؤں پر غور کیا اور نتیجہ سموک اینڈز پروگرام کی صورت میں ظاہر ہوا۔
سگریٹ پینے، ترک کرنے، پھر پینے، پھر ترک کرنے کے ان بائیس مایوس کن سالوں کے دوران میں نے سگریٹ کے متعلق کافی کچھ سیکھا۔ پوشیدہ راز کون سے ہے؟ اس تالے کی چابی کہاں ہے جس نے مجھے اس عادت کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے اور جس سے آزاد ہونے کی میں سرتوڑ کوشش کر رہی ہوں؟ کیا یہ باعث ِ مسرت ہے؟ کیا میں واقعی اس سے لطف اندوز ہوتی ہوںْ کیا واقعی میں خود ارادی نہیں رکھتی؟ کیا میں کبھی سگریٹ کی طرف بے چینی سے بھاگنے کی اس عادت سے کبھی چھٹکارا پا سکوں گی؟ میں کیسے اس شکنجے سے آزاد ہو سکتی ہوں۔ میں نے محسوس کیا کہ اس میں اور بھی بہت کچھ ہے جو مجھے کبھی نہیں بتایا گیا۔ سالوں کی حیرانی کے دوران …… اور بعد میں اس مسئلے کے مزید سائنسی بنیادوں پر مطالعہ کے دوران ……میں نے وہ کچھ دریافت کیا جو مجھے پہلے ہی کھٹک رہا تھا۔ سگریٹ نوشی صرف ایک چھوٹی سی بری عادت نہیں تھی۔ یہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جتنا کہ ہم سگریٹ پینے والوں کو اس کے متعلق بتایا گیا ہے۔ درحقیقت یہ بہت سے اعمال،ردعمل، رویوں، عقائد، جذباتی وابستگی، اور ایک طاقتور ڈرگ (دوائی) کے نفسیاتی نشے کا پیچیدہ ملغوبہ تھا۔ یہ کمپیوٹر کے پیچیدہ سرکٹ سے مماثلت رکھتا تھا۔
اس چٹان جیسے مضبوط مسئلے سے میں کیسے نمٹ سکتی تھی؟ میں اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرنا چاہتی تھی …… اور زیادہ اہم بات یہ کہ، میں اپنے آپ کو سگریٹ کی وحشی طلب سے آزاد کروانا چاہتی تھی اور سگریٹ کے بغیر ایک آزاد اور آرام دہ زندگی بسر کرنا چاہتی تھی۔
یہ بات ذہن نشین رکھنا اہم ہے کہ آپ کا مسئلہ انوکھا نہیں ہے۔ کئی ہزاروں لوگ، جو ایسا ہی محسوس کرتے تھے جیسا آپ کرتے ہیں، اب کامیاب ہو چکے ہیں۔ آپ بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہزاروں سگریٹ پینے والوں کو سننے کے بعد میں یہ بات اعتماد سے کہہ سکتی ہوں کہ زیادہ تر سموکر سگریٹ ترک کرنا پسند کرتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ اس کے لیے کیسے تیار ہوا جائے۔ سگریٹ کو حتمی طور پر ترک کرنے سے پہلے ایک بڑے مرحلے سے گزرنا نہایت ضروری ہے …… حتمی کاوش سے پہلے ایک مرحلہ۔ اس کے لیے تیاری کی ضرورت ہے ویسی ہی تیاری جو ایک اولمپک اتھلیٹ اصلی مقابلے میں اترنے سے پہلے کرتا ہے۔ اور زیادہ تر سموکرز اس مرحلے سے ناواقف ہیں، چنانچہ وہ تیاری کے بغیر ہی بڑے معرکے میں کود پڑتے ہیں۔ وہ جذباتی فیصلہ کرتے ہیں اور عموماً بُری طرح ناکام ہوتے ہیں۔ وہ مقابلے کی حالت میں نہیں تھے۔
یہ کتاب اسی مرحلے کے متعلق ہے۔ یہ تیاری کا وہ مرحلہ ہے جو حقیقتاً سگریٹ چھوڑنے سے پہلے طے کرنا نہایت ضروری ہے۔ یہ کتاب آپ کو اس اہم مرحلے کو باآسانی طے کرنے میں مدد دے گی جو کہ کامیابی کے لیے حتمی ہے۔ لیکن میں آپ کو سگریٹ ترک کرنے کے لیے نہیں کہہ رہی …… یا آپ کو سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے متعلق نہیں آگاہ کر رہی۔ میرا یہ یقین ہے کہ سگریٹ پینا ایک ذاتی معاملہ ہے۔ اگر آپ سگریٹ پینا چاہتے ہیں تو مجھے کوئی حق نہیں کہ آپ کو اسے ترک کرنے کے لیے کہوں۔ یہ آپ کا معاملہ ہے۔ اور میں یہ فرض کرتی ہوں کہ آپ پہلے ہی اس کے مضر اثرات سے بخوبی آگاہ ہیں چنانچہ میں ایک مرے ہوئے گھوڑے کو دوبارہ نہیں ماروں گی۔ وہ پوشیدہ کنجی میں جس کی تلاش میں تھی وہ یہ تھی کہ سب سے پہلے مجھے اپنے آپ کو جاننا بہت ضرویر ہے…… اور اپنے آپ کو ایک اہم انسان کی صورت میں قبول کرنا…… اس سے پہلے کہ میں ترک کرنے کا آغاز کرتی یہی وہ بات ہے جو بس اس کتاب میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں۔ یہ ’’سگریٹ نوشی کیسے ترک کی جائے‘‘ کے موضوع پر ایک کلاسیکی کتاب نہیں ہے …… لیکن شاید یہ کتاب بازار میں موجود دوسری کتابوں یا کسی دیوائس کی نسبت آپ کی اس عادت کو ترک کرنے میں زیادہ مدد کرے گی۔
یہ کتاب آپ کو پہلے مرحلے میں داخل کرے گی اور آخر میں آپ اپنے متعلق کچھ نئی اور اہم معلومات حاصل کرلیں گے، کچھ نئے آلات سے واقف ہوں گے جو آپ کو آپ کے روزمرہ معاملات سے نمٹنے میں مدد فراہم کریں گے، اور شاید ان سب باتوں سے بڑھ کر، آپ ایک قسم کی مستحکم میچورٹی حاصل کر لیں گے جو آپ کو خود اعتمادی اطمینان اور سکون فراہم کرے گی۔ چنانچہ میں آپ کو سگریٹ ترک کی خوشی کا جو جذبہ فراہم کرنے اور اپنی سگریٹ نوشی کی عادت کے متعلق کچھ انوکھی بصیرت فراہم کرنے کی امید کرتی ہوں۔
اس کتاب کے مطالعہ کے بعد آپ ایک بڑی رکاوٹ سر کرنے کے کافی قریب ہو جائیں گے؛ اگر میں سگریٹ نوشی ترک کرنے کے متعلق آپ کا رویہ تبدیل کرنے میں مدد کرتی ہوں توآپ مثبت عمل کی طرف بڑھنے اور کامیاب ہونے کی واقعی خواہش پیدا کر لیں گے، جیسا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کر سکتے ہیں، تو میں فخر محسوس کروں گی اور اگر آپ پہلے ہی سگریٹ نوشی ترک کر چکے ہیں۔ لیکن مستقل آزاد رہنے کے لیے مدد چاہتے ہیں، یہ کتاب آپ کو جذباتی سہارا فراہم کرے گی تاکہ آپ دبائو (سٹریس) سے نمٹ سکیں؛ مسائل سے نبرد آزما ہو سکیں؛ سگریٹ پائپ یا سگار کی طرف بھاگے بغیر…… اور اس مقصد کے لیے کینڈی یا شراب کی طرف راغب ہوئے بغیر یا ناخن چبائے بغیر…… زندگی کا مقابلہ کر سکیں گے۔ اگر یہ کتاب آپ میں یہ جذبہ پیدا کرتی ہے، تو مجھے آپ کی اس مدد میں خوشی محسوس ہو گی۔
بالخصوص، یہ کتاب اس لیے لکھی گئی ہے تاکہ آپ ایک فیصلے تک پہنچ سکیں: یا تو آپ اپنے آپ کو بے قابو سمجھے بغیر سگریٹ پینا جاری رکھیں…… یا اسے ترک کرنے کے لیے مہم کا آغاز کریں۔ اور اگر آپ اسے ترک کرنے کے لیے مہم کا آغاز کرتے ہیں تو یہ کتاب یقینا آپ کی اس صلاحیت کی یقین دہانی میں مدد کرے گی کہ آپ کر سکتے ہیں…… نتیجتاً آپ سیکھیں گے کہ آپ اپنے آپ کے ساتھ بہتر طریقے سے پیش آ سکتے ہیں۔ آپ اس قابل ہیں۔
کتاب خریدنے کے لیے ہماری ویب سائٹ کے لنک پر جائیے یا درج ذیل نمبرز پر کال اور واٹس ایپ میسیج کیجئے. 03009426395