یہ کتاب ہر شادی شدہ جوڑے یا وہ افراد جو شادی کے بندھن میں بندھنے جارہے ہیں کے لیے مفید اور ضروری ہے ۔ اس کتاب کا موضوع ایک شادی شدہ جوڑے کے درمیان تعلقات کار کی سائنس ہے کہ وہ کیوں کر ایک کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں جس میں نہ صرف ان کی ازدواجی زندگی پر لطف ہو بلکہ پورے خاندان کے لیے یہ جوڑا خوشی کے احساس کی خوشبو ثابت ہو۔ مرد عورت کا ایک وہ سماجی رستہ ہوتا ہے جو کسی بھی معاشرے کی بنیاد بنتا ہے ہم نے اپنی اس کتاب کو عورت کی عظمت سے ہی شروع کرتے ہیں تاکہ جن خواتین کوشکوہ ہے کہ آج عورت کی اہمیت کو نظرانداز کیا جارہا ہے ان کا شکوہ بھی نہ رہے اور خصوصا مردوں کو اس بات کی طر ف توجہ دلائی جا سکے کہ صف نازک کی کیا عظمت و اہمیت ہے۔ عورت کا معاملہ بڑا نازک ہے اتنا نازک اورلطیف کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیتوں میں بھی اس کے ساتھ حسن سلوک کا تذکرہ موجود ہے انسان فطرتا اجتماعیت پسند ہے اورشادی ایک ایسا دینی فریضہ ہے جس سے انحراف انتہائی مشکل ہے اور انسانوں کے لئے نقصان دہ بھی۔ شادی کے ذریعہ ہی ایک انسان دوسرے انسانوں کی خوشی و سعادت کے لئے دوڑ دھوپ کی لذت محسوس کر سکتا ہے۔
شادی کی اہمیت کے بارے میں ایک بزرگ کا قول بڑا سبق آموز ہے خصوصا ان لوگوں کے لئے جو شادی کی مخالفت کرتے ہیں کہ ’’ اگر میری زندگی کا ایک دن بھی باقی ہو تو میں شادی شدہ ہو کر مرنا پسند کروں گا۔‘‘
اکثر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ شادی کے ابتدائی دنوں میں میاں بیوی کے درمیان جو الفت و محبت کے جذبات موجود ہوتے ہیں، وہ دن گزرنے کے ساتھ سرد مہری میں تبدیل ہونے لگتے ہیں ۔ اگرچہ اس بات کا اطلاق تمام شادی شدہ جوڑوں پر نہیں کیا جاسکتاہے تاہم ایسے مردخواتین کی تعداد بھی کم نہیں جوازدواجی زندگی میں رفیق حیات کے درمیان سرد مہری کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سردمہری اس حدتک بڑھ جاتی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی ضروری باتوں کا جواب بھی صرف ہوں، ہاں ہی میں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ ایک چھت کے نیچے اورایک ہی چاردیواری میں زندگی بسر کرنے کے باوجود ان میں اجنبیت کی وہ دیوار کھڑی ہوتی ہے جیسی کہ کسی ریلوے اسٹیشن کے ویٹنگ روم میں بیٹھ کر ٹرین کی آمد کا انتظار کرنے والے دومسافروں کے مابین حائل ہوتی ہے۔
ازدواجی زندگی… ذہنی ہم آہنگی ، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں بھرپور شرکت اورالفت و محبت کے علاوہ باہمی اعتماد کی بنیادوں پر ہی قائم رہ سکتی ہے۔ اگرچہ ایسا شاید ہی کوئی شا دی شدہ جوڑا ہو جو یہ کہے کہ ان کے درمیان کبھی تکرار نہیں ہوئی، کبھی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا یا کبھی بھی اختلافِ رائے کی نوبت نہیں آئی
ازدواجی زندگی میں سردمہری کیوں پیدا ہوتی ہے ۔ اس کی دو وجوہات بھی ہو سکتی ہیں، ایک تو ناپسند یدہ تکلیف دہ باتوں یا حرکات کا باربار دہرایا جانا اور دوسرا بھید یا خود کو وقت کے ساتھ ڈھالنے کی خواہش کا فقدان، جہاں تک پہلی وجہ ہے وہ مزاج آشنائی کی کمی کے باعث جنم لیتی ہے، دیکھا گیا ہے کہ بعض اوقات ایک فریق نہایت حساس طبیعت کا مالک ہوتا ہے تو دوسرا جوشیلی طبیعت کا ، اس لئے یہ کہا جا سکتا کہ درست مزاج آشنائی نہ ہو تب کوئی بھی بات کسی ایک فریق کے لئے دوسرے فریق سے سردمہری کا سبب بن سکتی ہے۔
میاں بیوی ایک گاڑی کے دوپہئے ہیں اور اگر دونوں ایک دوسرے کے سہارے زمانے کی تندو تیز آندھی کا سامنا کرتے ہوئے ہم آہنگی سے اپنی زندگی کا سفر رواں دواں رکھیں تو ٹھیک ہے ورنہ ایک دوسرے سے جلی کٹی کہتے رہنا انہیں سرد مہر ی کی جانب راغب کرسکتا ہے۔ اب یہ میاں بیوی کی سوجھ بوجھ پر منحصر ہے کہ زندگی کی جھمیلوں اور الجھنوں سے چند لمحوں کے لئے جان چھڑاکر پیار سے ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرلیا کریں۔ محبت بھرے گلے شکوے کرلیا کریں اور غم دوراں کو نظر انداز کرکے درگزر سے کام کرلیا کریں تاکہ غمِ حیات ان کی ازدواجی زندگی پرمنفی اثرنہ ڈال سکے۔
یہی سب کچھ جاننے اور سیکھنے کے لئے ہم اپنے قارئین کی خدمت میں یہ کتاب پیش کررہے ہیں یہ کتاب صرف خود پڑھنے کی نہیں بلکہ اپنے ارد گرد لوگوں کو اس کی ترغیب دی جانی چاہیے تاکہ ہم ایک گھر پھوٹنے والی خوشی کو پورے معاشرے میں عام کرسکیں۔
کتاب خریدنے کے لیے ہماری ویب سائٹ کے لنک پر جائیے یا درج ذیل نمبرز پر کال اور واٹس ایپ میسیج کیجئے. 03009426395